طالبان سے مذاکرات کے لئے افغان کے حکومتی وفد میں 5 خواتین سمیت 21 رکن شامل
افغان حکومت نے طالبان سے مذاکرات کے لئے 5 خواتین سمیت 21 رکنی وفد کو حتمی شکل دے دی ہے۔
افغان حکومت نے طالبان سے مذاکرات کے لئے 5 خواتین سمیت 21 رکنی وفد کو حتمی شکل دے دی ہے۔
مذاکراتی ٹیم کی قیادت سابق انٹلیجنس چیف معصوم ستانکزئی کریں گے جو ایک پشتون کی حیثیت سے طالبان کے ساتھ قبائلی شناخت رکھتے ہیں۔
ڈان نيوز کے مطابق ابھی تک یہ بات سامنے نہیں آئی ہے کہ سابق چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے اس وفد کی تائید کی ہے یا نہیں، تاہم اس وفد میں باتور دوستم بھی شامل ہیں جن کے والد سابق جنگجو عبدالرشید دوستم، عبداللہ عبداللہ کے حلیف تھے۔
دوسری جانب افغانستان کی وزارت امن نے کہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے وفد کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ بات چیت کے تمام مراحل میں ملک کے بہترین مفاد، افغان عوام کی مشترکہ اقدار اور متحدہ افغانستان کے اصولی موقف کو پیش نظر رکھیں۔
وفد میں شامل 5 خواتین میں حکومت کی اعلیٰ امن کونسل کی نائب رہنما حبیبہ سرابی بھی شامل ہیں جو ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھتی ہیں۔
اس کے علاوہ وفد میں ایک خاتون مندوب فوزیہ کوفی بھی ہیں جو تاجک نسل سے ہیں اور عورتوں کے حقوق کی سرگرم کارکن ہیں اور طالبان کے خلاف سخت موقف رکھتی ہیں۔
aXA6IDM0LjIyOS4xNzMuMTA3IA== ejasoft island