آٹزم ڈے: آٹزم یعنی ایسی بیماری جس کا علاج آج تک کوئی دریافت نہیں کرسکا
3اپریل کو دنیا بھر میں اعصابی بیماری آٹزم سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے۔
3اپریل کو دنیا بھر میں اعصابی بیماری آٹزم سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے۔
کیا ہے آٹزم بیماری؟
آٹزم سے متاثرہ بچوں میں بولنے، سمجھنے، سیکھنے کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔اے آر وائی نیوز کے مطابق اس مرض کا علاج یا بیماری کے اسباب ماہرین ابھی تک دریافت نہیں کر سکے ہیں۔
آٹزم کے اثرات
آٹزم کا شکار ہونے والے افراد کسی بھی اہم موضوع یا بحث میں کسی خاص نکتے پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پاتے اور اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں، حتیٰ کہ انہیں دوسروں کے جذبات سمجھنے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔
امریکہ کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسکول جانے والے 59 بچوں میں سے ایک بچہ آٹزم میں مبتلا ہوتا ہے۔
ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد جو 50 سال کی عمر مں باپ بنتے ہیں، ان کے پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور پھر یہ سلسلہ نسل در نسل چلتا رہتا ہے۔
ماہرین اس مرض کے حتمی نتائج اور علاج دریافت نہیں کرسکے ہیں۔ آٹزم کا شکار افراد دوسروں سے الگ تھلگ اور تنہا رہنا پسند کرتے ہیں، اور کچھ کو دوسروں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ وہ اکیلے زندگی نہیں گزار سکتے ہیں۔
آٹزم کی علامات
ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بچے کے اندر نہایت کم عمری میں ہی آٹزم کا سراغ لگایا جاسکتا ہے، ایسے بچے بظاہر نارمل اور صحت مند دکھائی دیتے ہیں، لیکن ان کی کچھ عادات ان کے آٹزم میں مبتلا ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ وہ عادات یہ ہیں۔
بار بار مٹھی کھولنا اور بند کرنا: یہ آٹزم کی نہایت واضح نشانی ہے۔
اکثر پنجوں کے بل چلنا
اپنے سر کو کسی چیز سے مستقل ٹکرانا: کوئی بھی کام کرتے ہوئے یہ بچے اپنے سر کو کسی چیز سے مستقل ٹکراتے ہیں۔
لوگوں کے درمیان یا اجنبی جگہ پر مستقل روتے رہنا اور غیر آرام دہ محسوس کرنا
اپنے سامنے رکھے پانی یا دودھ کو ایک سے دوسرے برتن میں منتقل کرنا
بہت زیادہ شدت پسند اور ضدی ہوجانا
آوازوں پر یا خود سے کی جانے والی باتوں پر دھیان نہ دے پانا: ایسے موقع پر یوں لگتا ہے جیسے بچے کو کچھ سنائی ہی نہیں دے رہا ہے۔
نظریں نہ ملا پانا: ایسے بچے کسی سے آئی کانٹیکٹ نہیں بنا پاتے ہیں۔
بولنے اور بات کرنے میں مشکل ہونا
کسی کھانے یا کسی مخصوص رنگ کے کپڑے سے مشکل کا شکار ہونا: ایسے بچے اکثر اوقات کپڑے پہنتے ہوئے الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں، کیونکہ کپڑے کے اندرونی دھاگے انہیں بے چینی میں مبتلا کردیتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہ بچے نظریں بچا کر کپڑوں کو الٹا کر کے بھی پہن لیتے ہیں۔