کورونا وائرس: ایک شفٹ کے دوران 'ایمرجنسی ٹیم' کی اناؤنسمینٹ نو بار ہوئی اور کوئی ایک بھی مریض زندہ نہیں بچ پایا
نیویارک سٹی کے کوئینز نامی علاقے میں ایلم ہرسٹ ہسپتال میں ایمرجنسی حالت کے لئے ’ٹیم 700‘ نامی ایک طبی ٹیم ہے۔ جب بھی مائیک پر آواز گونجتی ہے تو ایسے میں فوری طور پر ایک ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے، لہذا ٹیم 700 الرٹ ہو جاتی ہے اور اس کا مطلب ہوتا ہے کہ کوئی ہارٹ
نیویارک سٹی کے کوئینز نامی علاقے میں ایلم ہرسٹ ہسپتال میں ایمرجنسی حالت کے لئے ’ٹیم 700‘ نامی ایک طبی ٹیم ہے۔ جب بھی مائیک پر آواز گونجتی ہے تو ایسے میں فوری طور پر ایک ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے، لہذا ٹیم 700 الرٹ ہو جاتی ہے اور اس کا مطلب ہوتا ہے کہ کوئی ہارٹ اٹیک کا سامنا کر رہا ہے۔
بی بی سی کے مطابق ایک نوجوان ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ عام حالات میں شاید ہفتے میں ایک بار اناؤنسمینٹ ہوتا ہے لیکن گذشتہ روز 12 گھنٹوں پر مشتمل ایک شفٹ کے دوران ’ٹیم 700 ‘ کی نو بار اناؤنسمینٹ ہوئی اور کوئی ایک مریض بھی زندہ نہیں بچ پایا ہے۔
یاد رہے کہ مذکورہ نوجوان ڈاکٹر شعبۂ ایمرجنسی کے عملے میں شامل ہیں اور وہ اپنی ٹریننگ کے دوران کچھ ایسا نہیں سیکھ سکی تھیں کہ روزانہ کی بنیاد پر اس وبا کی وجہ سے اس قسم کے ہولناک مناظر دیکھتیں۔
ہسپتال کی انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والی حالیہ ای میل کے مطابق یہ ہسپتال جس میں 282 مریضوں کے لئے بستروں کا انتظام ہے، اس میں اس وقت 500 مریض زیر علاج ہیں۔
اس وبا کے پھیلنے کے ابتدائی مراحل میں یہ پریشانی تھی کہ ایلم ہرسٹ کے علاقے میں کون مدد کرے گا اور اب وہاں ہر ایک بیمار ہے۔ حقیقتاً بیماروں میں آدھے مریض ایسے ہیں جن کے کوائف نہیں ہیں اور جو انگریزی نہیں بول سکتے ہیں۔ وہ اپنی اور اپنے خاندان کی مدد نہیں کر سکتے ہیں۔
یہ وہ لوگ ہیں جو ریسٹورنٹس میں اور ہوٹلوں میں کام کرتے ہیں۔
اور طبی عملے کی یہ رکن جن کی عمر تیس برس سے زیادہ ہے نے بتایا ہے کہ ان پر بہت شدید دباؤ ہے۔
اگرچہ اسے پہلا کووڈ 19 ہسپتال قرار نہیں دیا گیا۔ یہاں شعبہ ایمرجنسی اب بھی کام کر رہا ہے لیکن یہاں جو مریض داخل تھے انھیں شفٹ کر دیا گیا ہے۔ یہاں صرف ان لوگوں کو بستر دیا گیا ہے جنھیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
تقریباً ہر ایک جو بھی ایمرجنسی روم میں آیا، ان کو نلکلی لگائی گئی اور وینٹی لیٹر پر رکھا گیا۔
یہ وہ کام ہے جو عموماً انتہائی نگہداشت، آئی سی یو میں ہوتا ہے مگر اب یہ ہر جانب ہو رہا ہے۔
ان لوگوں کو بلڈ پریشر کا دباؤ برقرار رکھنے کے لئے ’ پریسرز‘ کی ضرورت تھی۔ یہ کام عموماً ایک مخصوص تربیت کی حامل نرس کرتی ہے لیکن وہاں نرسز یہ کرنے کے لئے نہیں تھیں۔ اس لئے جو لوگ غیر تربیت یافتہ تھے وہ یہ کام کر رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ کیسے پریشان نہ ہوں جب مریضوں کو وہ دیکھ بھال کی سہولت نہ ملے جس کی انھیں ضرورت ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ یہ فقط بوڑھے ہی نہیں ہیں جو اس وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔
aXA6IDE4LjExOC4xMi4xMDEg ejasoft island