کورونا وائرس: امریکہ میں آجروں نے سات لاکھ ایک ہزار ملازمتیں ختم کر دیں

امریکہ میں تقریباً ایک دہائی کے بعد اس سال مارچ میں ملازمتوں کی فراہمی کی ریکارڈ یک لخت رک گئی ہے۔
امریکہ میں تقریباً ایک دہائی کے بعد اس سال مارچ میں ملازمتوں کی فراہمی کی ریکارڈ یک لخت رک گئی ہے۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے آجروں نے سات لاکھ ایک ہزار ملازمتیں ختم کر دی ہیں جس سے امریکی معیشت یک دم سے جمود کا شکار ہو گئی ہے۔
بے روزگاری کی شرح گزشتہ پچاس سالوں میں بڑھ کر چار اشاریہ چار فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ خیال رہے کہ اس سے پہلے بے روزگاری کی سب سے بلند شرح تین اشاریہ پانچ فیصد تھی۔
ملازمتوں کے ماہانہ نقصان کے اعداد و شمار حکومت نے جاری کئے ہیں جو کہ 2009 کی کساد بازاری کے بعد سب سے بدترین ہیں۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔ گزشتہ ماہ ملازمتوں کی صورتحال اس سے بھی بدتر تھی کیونکہ گزشتہ پندرہ روز کے دوران سب سے بڑی تعداد میں ملازمین کو فارغ کیا گیا ہے۔
مارچ کے آخری دو ہفتوں میں تقریبا دس ملین امریکیوں نے بے روزگاری الاؤنس کے لئے درخواستیں دائر کی ہیں۔ اس سے پہلے اتنی بڑی تعداد میں بے روزگاری الاؤنس کے لئے درخواست گزاروں کا ریکارڈ نہیں ملتا ہے۔
وائرس کی وجہ سے کاروبار کی بندش ہوئی ہے اور مجبوراً وسیع پیمانے پر برطرفیاں کی گئی ہیں، جن میں ہوٹل، ریسٹوران، سینما گھر، موٹرساز کارخانے، انتظامی دفاتر اور ڈیپارٹمنٹل اسٹور شامل ہیں۔ واضح رہے کہ 1975 کے بعد یہ فروری سے لیکر مارچ تک سب سے زیادہ برخواستگیاں ہیں۔