کورونا وائرس: ہندوستان کے صوبۂ بہار کے ہاٹ اسپاٹ سیوان میں ڈرون سے ہو رہی مانیٹرنگ

ہندوستان کے صوبۂ بہار میں کورونا انفیکشن کے معاملے دوسری ریاستوں کے مقابلے میں کم ہیں، لیکن گزشتہ تقریباً 15 دنوں میں ضلع سیوان ریاست میں "ہاٹ اسپاٹ" کی شکل میں سامنے آیا ہے۔
ہندوستان کے صوبۂ بہار میں کورونا انفیکشن کے معاملے دوسری ریاستوں کے مقابلے میں کم ہیں، لیکن گزشتہ تقریباً 15 دنوں میں ضلع سیوان ریاست میں "ہاٹ اسپاٹ" کی شکل میں سامنے آیا ہے۔
حق ٹائمس کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں میں یہاں تقریباً ڈھائی درجن لوگ کورونا انفیکشن کے شکار ہو گئے ہیں۔ چونکہ بہار کے اسی ضلع میں سب سے زیادہ کورونا پازیٹو کے معاملے سامنے آئے ہیں اس لئے مقامی انتظامیہ ہائی الرٹ پر ہے اور سختی کے ساتھ چیزوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق راجدھانی سے آئی طبی محکمہ کی ٹیم لگاتار یہاں سینیٹائزیشن کا کام کر رہی ہے اور ڈرون کیمرے سے گاؤں کی نگرانی اور مانیٹرنگ بھی ہو رہی ہے۔ لوگوں کو گھر سے نہ نکلنے کی اپیل کی گئی ہے اور ایس ڈی او کے ساتھ ساتھ ایس ڈی پی او بھی خود اناج وسبزی کی فراہمی یقینی بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ضلع انتظامیہ نے ضلع کے 10 ڈویژنوں کے 47 گاؤوں میں لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ان گاؤوں کو کنٹنمنٹ زون بنا دیا گیا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ رگھوناتھ پور ڈویژن کے پنجوار گاؤں میں ایک ہی فیملی کے 21 لوگ کورونا انفیکشن کے شکار ہوئے ہیں۔ بتا دیں کہ اس خاندان کا ایک نوجوان عمان میں کام کرتا تھا۔ واپسی پر اسے ہوم آئسولیشن میں رکھا گیا تھا لیکن اس نے لاپروائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رشتہ داروں کے گھروں میں آنا جانا بھی شروع کر دیا اور دوستوں کے ساتھ کرکٹ بھی کھیلا۔ جب اس میں کورونا کی علامت سامنے آئی تو جانچ کرائی گئی اور جانچ میں 3 اپریل کو اس کے پازیٹو ہونے کی تصدیق ہوئی۔ اس کے بعد اس کی ماں اور بیوی میں بھی کورونا انفیکشن پایا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے خاندان کے 21 ارکان کورونا کی زد میں آ گئے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے گاؤں کے دو دوسرے لوگوں میں بھی یہ انفیکشن پھیلا دیا۔ دھیرے دھیرے کر کے گاؤں کے دوسرے لوگوں کا بھی سیمپل لیا جا رہا ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ انفیکشن کے پھیلاؤ کا دائرہ کتنا وسیع ہے۔ گاؤں کے کئی لوگوں کو الگ الگ مقامات پر آئسولیٹ بھی کیا گیا ہے۔