کورونا سے ملک کی معیشت کو کھوکھلا ہوتے ہوئے دیکھ کر جرمن وزیر خزانہ نے کی خود کشی
کورونا وائرس نہ صرف پوری دنیا کے لوگوں کو ہلاک کر رہا ہے بلکہ اس سے معیشت کو بھی بہت بڑا نقصان پہنچ رہا ہے۔
کورونا وائرس نہ صرف پوری دنیا کے لوگوں کو ہلاک کر رہا ہے بلکہ اس سے معیشت کو بھی بہت بڑا نقصان پہنچ رہا ہے۔
نیوز جاگرن کے مطابق جرمنی ریاست ہیسسی کے وزیر خزانہ تھامس شیفر نے کورونا سے ملکی معیشت کو ہونے والے بڑے نقصان کی وجہ سے خودکشی کر لی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ اس بات پر غمزدہ تھے کہ کورونا نے جس طرح سے معیشت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے اس سے کیسے نمٹا جائے۔
اسٹیٹ پریمیر بوفر نے اتوار کے روز اطلاع دی ہے کہ 54 سالہ تھامس شیفر ہفتہ کے روز ریلوے ٹریک کے قریب سے مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ ویسبادن پراسیکیوشن آفس کا خیال ہے کہ شیفر نے خودکشی کی ہے۔ اپنے کابینہ ساتھی کی موت سے غمزدہ، پریمیر بوفر نے کہا ہے کہ ہم بہت حیران ہیں، ہمیں یقین نہیں ہو رہا ہے۔ جرمنی کا معاشی دارالحکومت سمجھا جانے والا شہر فرینکفرٹ بھی ریاست ہیسسی میں واقع ہے۔ بڑے مالیاتی بینک جیسے ڈیوس اور کومرام بینک کا صدر دفتر بھی یہاں موجود ہے۔ صرف یہی نہیں، یورپی مرکزی بینک بھی فرینکفرٹ میں ہی موجود ہے۔
شیفر کورونا کی وجہ سے معیشت کو پہنچنے والے نقصان سے لڑنے کے لئے دن رات لگے رہتے تھے۔ صرف یہی نہیں بلکہ وہ کمپنیوں اور کارکنوں کی بھی مدد کر رہے تھے۔ جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے قریبی ساتھی بوفر نے کہا ہے، "ہمیں آج اعتراف کرنا پڑے گا کہ وہ بہت افسردہ تھے۔ یقینا یہ ایک بہت ہی مشکل وقت ہے۔ ہمیں اس وقت ان کی بہت ضرورت تھی۔"
یہ خیال کیا جارہا تھا کہ بوفر کے بعد شیفر اگلا وزیر اعظم ہوں گے۔ بوفر کی طرح شیفر بھی چانسلر انجیلا میرکل کی سی ڈی یو پارٹی کا رکن تھے۔ پسماندگان میں ان کی اہلیہ کے علاوہ دو بچے بھی ہیں۔