پاکستان: لاک ڈاؤن میں علاج کی مفت آن لائن سہولت دستیاب
"صحت کہانی" کے نام سے کراچی سے ملک کے بہت سے شہروں میں کام کرنے والا ٹیلی میڈیسن ادارہ اس وقت کورونا وائرس کے پیش نظر اپنی موبائل ایپلی کیشن کو صارفین کے لئے مفت فراہم کر رہا ہے جس میں خواتین ڈاکٹرز کی مدد سے ان مریضوں کا علاج یا کاؤنسلنگ کی جا رہی ہے جن
لاک ڈاؤن کے دوران ایک اہم مسئلہ بیماری کے لئے معالجین تک رسائی کا نہ ہونا بھی ہے۔ اس سلسلے میں ٹیلی میڈیسن کا طریقہ کار خاصا کار آمد ثابت ہو رہا ہے۔
وائس آف امریکہ اردو کے مطابق "صحت کہانی" کے نام سے کراچی سے ملک کے بہت سے شہروں میں کام کرنے والا ٹیلی میڈیسن ادارہ اس وقت کورونا وائرس کے پیش نظر اپنی موبائل ایپلی کیشن کو صارفین کے لئے مفت فراہم کر رہا ہے جس میں خواتین ڈاکٹرز کی مدد سے ان مریضوں کا علاج یا کاؤنسلنگ کی جا رہی ہے جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے۔
ڈاکٹر سارہ سعید "صحت کہانی" کی بانی ہیں۔ ان کے مطابق یہ ادارہ دو طریقوں سے ملک میں کام کر رہا ہے۔ پہلے طریقہ کار کے تحت پسماندہ علاقوں میں ان کے کئی کلینکس ہیں جہاں ایک تربیت یافتہ نرس موجود ہوتی ہے جو وہاں آنے والے مریضوں کو آن لائن ڈاکٹر کی مدد سے علاج کی آسانی فراہم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
دوسرا طریقہ کار موبائل ایپلی کیشن ہے جس کی مدد سے مریض 24 گھنٹے کسی بھی ڈاکٹر سے آڈیو یا ویڈیو لنک کی مدد سے رابطے میں آسکتا ہے۔
ان کے مطابق اس کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ لوگ اس وبا کے دوران گھروں میں رہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ویسے ہی عام کلینکس اور او پی ڈیز معطل ہیں اور جو اسپتال ہیں وہاں پہلے ہی اس وائرس کے سبب خاصا بوجھ بڑھ چکا ہے۔
ڈاکٹر سارہ نے کہا ہے کہ ان کی کوشش یہی ہے کہ اس سہولت سے ان افراد کو فائدہ پہنچے جو معمولی بیماری، یا پھر ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، حمل کے مسائل، بچوں یا بزرگ افراد کی بیماریوں کے حوالے سے کوئی علاج چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر سارہ کا کہنا ہے کہ ان کے پلیٹ فارم سے ڈیڑھ سو سے زائد ڈاکٹرز منسلک ہیں جو روزانہ چار سے پانچ سو مریضوں کا علاج آن لائن کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاوؑن کے نتیجے میں ڈاکٹر اور مریض کے رابطے میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کی ایپلی کیشن کی ڈاؤن لوڈنگ اس وقت بیس ہزار سے زائد تک ہو چکی ہے۔