پاکستان: تھیلیسیمیا کے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ

تھیلیسیمیا کے مریضوں کے لئے پاکستان میں صوبائی وزیر صحت کے سہولیات کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ تھیلسیمیا کے مریضوں کے لئے اہم ترین انجکشن ڈسفرال نہ ملنے سے شہری شدید پریشان ہیں۔
تھیلیسیمیا کے مریضوں کے لئے پاکستان میں صوبائی وزیر صحت کے سہولیات کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ تھیلسیمیا کے مریضوں کے لئے اہم ترین انجکشن ڈسفرال نہ ملنے سے شہری شدید پریشان ہیں۔
سى 42 کے مطابق گنگارام اور چلڈرن ہسپتال سمیت دیگر سرکاری ہسپتالوں سے تھیلیسیمیا کے مریضوں کے لئے ادویات نایاب ہو گئی ہیں۔ تھیلیسیمیا کے مریضوں کو ایک دن میں چار ڈسفرال کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔ شہریوں کا کہنا تھا ہسپتال انجکشن فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ ہم روزانہ 1000 روپے کے انجکشن خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے، حکومت ہوش کے ناخن لے۔
صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد کی جانب سے گنگارام میں پاکستان کے سب سے بڑے تھیلیسیمیا سنٹر ہونے کے دعوے تو کئے جاتے ہیں مگر اہم ادویات اور سہولیات کی عدم فراہمی سے شہری پریشان ہیں۔
واضح رہے کہ تھیلیسیمیا خون کی بیماریوں کا مجموعہ ہے جو کہ بے قائدہ ہیموگلوبین کی پیداوار کی وجہ سے بنتا ہے۔ ہیموگلوبین ایسی پرو ٹین ہے جو کہ سرخ جرثوموں میں پائی جاتی ہے جو جسم کے لئے آکسیجن لانے کا کام کرتے ہیں۔
تھیلیسیمیا موروثی انیمیا بھی ہو تا ہے یہ بیماری مشرق وسطی، افریقہ یا ایشیا میں پائی جاتی ہے۔ تھیلیسمیا کی بہت سی اقسام ہیں جن میں جلد کا زرد ہونا، تھکاوٹ، کمزوری، سانس لینے میں دشواری، چڑچڑا پن، یرقان اور پیٹ کا غیر معمولی بڑھنا وغیرہ قابل ذکر ہیں۔