پاکستانی اسپنر: میں اپنا فن غیروں پر ظاہر نہیں کرنا چاہتا تھا کیونکہ اس پر صرف پاکستان کا حق ہے

پاکستانی لیگ اسپنرعبد القادر سے کسی نے سوال کیا تھا کہ آپ کو انگلینڈ کی کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے کی متعدد بار پیشکش ہوئی تھی لیکن آپ نے کیوں قبول نہیں کی؟ بی بی سی کے مطابق اس پر انھوں نے جواب دیا تھا کہ میں اپنا فن غیروں پر ظاہر نہیں کرنا چاہتا تھا کیونکہ اس پ
پاکستانی لیگ اسپنرعبد القادر سے کسی نے سوال کیا تھا کہ آپ کو انگلینڈ کی کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے کی متعدد بار پیشکش ہوئی تھی لیکن آپ نے کیوں قبول نہیں کی؟ بی بی سی کے مطابق اس پر انھوں نے جواب دیا تھا کہ میں اپنا فن غیروں پر ظاہر نہیں کرنا چاہتا تھا کیونکہ اس پر صرف پاکستان کا حق ہے۔
ذرائع کے مطابق عبد القادر کی یہ ذاتی رائے تھی لیکن 70 اور 80 کی دہائی میں پاکستانی کرکٹرز کی ایک بڑی تعداد انگلینڈ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے میں مصروف تھی اور یہ بات سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کرکٹرز کو نہ صرف کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے سے اپنے کھیل کو نکھارنے کا خوب موقع ملا ہے بلکہ ان کرکٹرز کی غیر معمولی کار کردگی کاؤنٹی ٹیموں کی فتوحات میں بھی اہم کردار ادا کرتی رہی۔
تو وہ کون سے کرکٹرز ہیں جنھوں نے انگلینڈ میں کاؤنٹی کھیلتے ہوئے رنز کے انبار بھی لگائے ہیں اور سینکڑوں وکٹیں بھی حاصل کی ہیں۔
پاکستان کے پہلے ٹیسٹ کپتان عبد الحفیظ کاردار قیام پاکستان سے قبل ہی انگلش کاؤنٹی کرکٹ میں قدم رکھ چکے تھے اور ان کا شمار وارکشائر کے اہم کھلاڑیوں میں ہوتا تھا۔
پاکستان بننے کے بعد یاور سعید اور خان محمد نے سمرسیٹ کی نمائندگی کی تھی۔
اولین ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی بیٹسمین خالد عباد اللہ پچاس کی دہائی میں وارکشائر کی طرف سے اپنا کریئر شروع کر چکے تھے لیکن صحیح معنوں میں پاکستانی کرکٹرز پر کاؤنٹی کرکٹ کے دروازے 60 کی دہائی میں کُھلنا شروع ہوئے۔