پاکستان اور آئی ایم ایف وفد کے مابين پالیسی سطح کے مذاکرات
پاکستان آئی ایم ایف وفد کے ساتھ پالیسی سطح کے مذاکرات کل ہوں گے اور اس مناسبت سے 200 ارب روپیہ کے ٹیکس کے اقدامات کے سلسلہ میں بھی فیصلہ ہو گا اور بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی تجاویز کے سلسلہ میں بھی جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستان آئی ایم ایف وفد کے ساتھ پالیسی سطح کے مذاکرات کل ہوں گے اور اس مناسبت سے 200 ارب روپیہ کے ٹیکس کے اقدامات کے سلسلہ میں بھی فیصلہ ہو گا اور بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی تجاویز کے سلسلہ میں بھی جائزہ لیا جائے گا۔
دنيا نيوز کے مطابق پالیسی سطح کے مذاکرات میں مقاصد حاصل کرنے کے لئے تجاویز پرغور کیا جائے گا اور ریگولیٹری باڈیز نیپرا اور اوگرا کو آزادانہ کام کرنے کی شرائط کے سلسلہ میں جائزہ بھی لیا جائے گا اور منی بجٹ لانے یا 200 ارب روپیہ کی ٹیکس کے اقدامات کے بارے میں بھی فیصلہ ہوگا۔
ان مذاکرات میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا جبکہ پاور سیکٹر کے لئے نئے سلیب متعارف کروائے جانے کا بھی امکان ہے۔ مذاکرات میں ایف بی آر کے لئے نظرثانی ٹیکس ہدف کا تعین کیا جائے گا۔ ایف بی آر کی جانب سے نئے ٹیکس اور ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کے سلسلہ میں بات چیت ہو گی اور وزارت ذاتی نقصان زدہ اداروں کی فروخت کے حوالہ سے تفصیلات بھی فراہم کرے گی۔
آئی ایم ایف وفد نجکاری پروگرام کو تیز کرنے کی ہدایات بھی جاری کرے گا اور ٹیکنیکل سطح کے مذاکرات میں آئی ایم ایف دستاویزات کا تبادلہ بھی کیا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج ریٹ اور شرح سود کے اعدادوشمار آئی ایم ایف کو فراہم کیا ہے اور مذاکرات کے بعد پاکستان کو 45 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط جاری کرنے کا فیصلہ ہوگا۔