کورونا سے مرنے والوں کی کہانی پاؤلو مرانڈا کی زبانی
ذرائع کے مطابق پاؤلو نے بتایا ہے کہ بطور پروفیشنل ہمارا کام ہی یہی ہے لیکن اس کے باوجود ہم تھک جاتے ہیں۔ اس وقت ہمیں ایسا لگتا ہے کہ ہم کسی گڑھے میں ہیں اور ہم سب ہی خوفزدہ ہیں۔
پاؤلو مرانڈا اٹلی کے شہر کیمورا کے واحد ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے شعبہ میں نرس ہیں۔ بی بی سی کے مطابق پاؤلو اپنے دیگر ساتھیوں کی طرح گزشتہ ایک ماہ سے بارہ گھنٹے کی شفٹ پر مسلسل کام کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاؤلو نے بتایا ہے کہ بطور پروفیشنل ہمارا کام ہی یہی ہے لیکن اس کے باوجود ہم تھک جاتے ہیں۔ اس وقت ہمیں ایسا لگتا ہے کہ ہم کسی گڑھے میں ہیں اور ہم سب ہی خوفزدہ ہیں۔
بتادیں کہ پاؤلو کو تصویریں بنانا پسند ہے۔ انہوں نے اپنے انتہائی نگہداشت کے شعبے کی انتہائی بری صورتحال کو اپنے کیمرے میں محفوظ کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
وہ اپنی تصویروں کے ذریعہ اپنے دوستوں کے سامنے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی وہ انھیں ان کو درپیش خطرے سے بھی آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔
پاؤلو کا کہنا ہے کہ جب ہمارے ہسپتال کے اس انتہائی نگہداشت والے روم میں داخل مریضوں کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آتی ہے تو ہم اس سے ٹوٹ جاتے ہیں، ہم مایوس ہونا شروع ہو جاتے ہیں، ہم چیختے ہیں کیونکہ ہم اپنے آپ کو بے بس تصور کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جب ایسی صورتحال ہوتی ہے تو ایسے میں پوری ٹیم باہر آجاتی ہے اور اپنے ساتھی نرس کو دلاسہ دیتی ہے تاکہ وہ بہتر محسوس کر سکیں۔ ہم لطیفوں سنا کر انھیں مسکرانے اور ہنسانے کی کوشش کرتے ہیں، ورنہ ہم اپنا زہنی توازن کھو بیٹھیں گے۔
خیال رہے کہ اٹلی میں ایک ماہ کے دوران تقریباً 3،000 افراد اس وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ملک میں 35،000 سے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد ہیں جن کے علاج کو یقینی بنانے کے لئے اٹلی کے ڈاکٹرز اور نرسز اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ طبی عملہ انتہائی متاثرہ علاقوں میں بھی کام کر رہا ہے۔
aXA6IDUyLjE0LjEyNi43NCA=
ejasoft island