فروری کے آخر میں طالبان امریکہ امن معاہدے پر دستخط کا امکان
طالبان کو توقع ہے کہ اس مہینے کے آخر تک عالمی ضامنوں کی موجودگی میں امریکہ کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے جس کے نتیجے میں افغانستان میں جاری 18 سالہ جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
طالبان کو توقع ہے کہ اس مہینے کے آخر تک عالمی ضامنوں کی موجودگی میں امریکہ کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے جس کے نتیجے میں افغانستان میں جاری 18 سالہ جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
وی او اے کے مطابق عسکریت پسند گروپ کے ایک سینئر رہنما نے طالبان کی حامی ایک نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ دونوں فریقوں نے باہمی طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ قطر کے صدر مقام دوحہ میں معاہدے پر دستخط کی ایک تقریب کا اہتمام کریں گے۔ یہ وہ شہر ہے جس نے امریکہ اور طالبان کے درمیان 18 ماہ تک مذاکرات کی میزبانی کی ہے۔
انہوں نے مزيد بتایا ہے کہ معاہدے پر دستخط ہونے کے فوراً بعد امریکہ اور افغانستان 5000 طالبان قیدیوں کو رہا کر دیں گے جب کہ اس کے جواب میں طالبان اپنی حراست میں موجود تقریباً ایک ہزار قیدی چھوڑیں گے۔
تاہم واشنگٹن نے اپنے اس موقف پر زور دیا ہے کہ صرف اس صورت میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر آگے بڑھا جائے گا کہ طالبان افغانستان میں تشدد میں سات روز کی کمی سے متعلق باہمی طور پر طے شدہ سمجھوتے پر کامیابی سے عمل درآمد کریں گے۔
امریکی عہدے داروں نے کہا ہے کہ مختصر مدت کا یہ سمجھوتہ گزشتہ ہفتے ہوا تھا اور یہ بہت جلد نافذ ہو جائے گا۔ تاہم اس بارے میں کوئی تاریخ نہیں بتائی گئی ہے جب کہ طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ 22 فروری سے نافذ ہو گا۔