دوسری جنگ عظیم میں جرمنی کے شہر ڈریسڈن پر بمباری کی 75ویں سال گرہ
13فروری سنہ 1945 کو ایک برطانوی جہاز نے جرمنی کے مشرقی شہر ڈریسڈن پر حملہ کیا تھا اور اس کے بعد کئی دنوں تک برطانیہ اور امریکہ نے شہر پر مجموعی طور پر چار ہزار ٹن گولے برسائے تھے۔
13فروری سنہ 1945 کو ایک برطانوی جہاز نے جرمنی کے مشرقی شہر ڈریسڈن پر حملہ کیا تھا اور اس کے بعد کئی دنوں تک برطانیہ اور امریکہ نے شہر پر مجموعی طور پر چار ہزار ٹن گولے برسائے تھے۔
ڈریسڈن شہر کی یہ تصویر سنہ 1900 کی ہے جس میں کئی تاریخی عمارتیں دیکھی جا سکتی ہیں-(بی بی سی)
بمباری کے بعد ڈریسڈن شہر کے مناظر جس میں تقریباً پورا شہر ہی تباہ ہو چکا ہے-(بی بی سی)
بی بی سی کے مطابق اس سے پیدا ہونے والے آگ کے طوفان میں 25 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے اور شہر کا درمیانی حصہ تباہ ہو گیا تھا اور فضا سے آکسیجن ختم ہونے کے باعث ان شعلوں سے بچ کر بھاگنے والے افراد بھی دم گھٹنے سے ہلاک ہونے لگے تھے۔
1946 میں کھینچی جانے والی اس تصویر سے اندازہ ہوتا ہے کہ ڈریسڈن شہر بمباری کے کافی عرصے تک تباہ شدہ حالت میں ہی رہا۔(بی بی سی)
تفصیلات کے مطابق ڈریسڈن کوئی معمولی شہر نہیں تھا۔ اتحادی فوجوں کے لڑاکو جہازوں کی بمباری کی وجہ سے ہزاروں افراد ہلاک اور ایک بڑا علاقہ تباہ ہوگیا تھا اور صرف یہی نہیں جرمنی کے شہر کولون، ہیمبرگ اور برلن سمیت جاپان کے شہر ٹوکیو، ہیروشیما اور ناگاساکی میں بھی بمباری کی گئی تھی۔