فیض احمد فیض کا آج 108واں یوم پیدائش منایا جارہا ہے
فیض احمد فیض بیسویں صدی کے ترقی پسند شاعر تھے، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ میر، غالب اور اقبال کے بعد جو مقبولیت فیض کے حصے میں آئی وہ شاید ہی کسی اور شاعر کو نصیب ہوئی ہو۔ اس بات کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ آج بھی ان کے 108 ویں یوم پیدائش پر سماجی
فیض احمد فیض بیسویں صدی کے ترقی پسند شاعر تھے، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ میر، غالب اور اقبال کے بعد جو مقبولیت فیض کے حصے میں آئی وہ شاید ہی کسی اور شاعر کو نصیب ہوئی ہو۔ اس بات کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ آج بھی ان کے 108 ویں یوم پیدائش پر سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فیض احمد فیض دوسرا ٹرینڈ ہے۔
راوا نيوز کے مطابق فیض احمد فیض نے عربی اور انگریزی زبان میں ماسٹرز کیا تھا اور ملک کے لئے پاک فوج میں خدمات انجام دیں، آپ نے تعلیم کے شعبے میں بھی اپنی خدمات انجام دیں اور مختلف کالجوں کے پروفیسر بھی رہے۔
انہوں نے ترقی پسند تحریک میں شمولیت اختیار کی اور تحریک کے پہلے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے، فیض آزادانہ اظہار خیال کے مالک تھے جس کی وجہ سے ان کی سوشلزم سے وابستگی رہی۔ اور اس کے باعث انہیں قید و بند کی صعوبتیں برادشت کرنا پڑیں، لیکن کوئی بھی قید ان کی سوچ کو قید نہ کرسکی۔
شاعری کے ساتھ ساتھ فیض احمد فیض کئی ادبی جرائد کی ادارت کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔
وہ جبر و استبداد کے مخالف اور عدل و انصاف کے داعی تھے، انہیں 1963 میں لینن امن ایوارڈ سے نوازا گیا۔
فیض کو مختلف زبانوں پر کمال حاصل تھا اردو پنجابی کے علاوہ انگریزی، عربی، فارسی اور روسی زبان پر بھی انکو بہترین مہارت حاصل تھی۔ ان کا مخصوص لہجہ آج کے زمانے میں بھی لوگوں پر اثر انداز ہے۔
ان کے بہت سے مشہور شعری مجموعے ہیں جن میں سے مشہور ‘نسخہ ہائے وفا’، ‘نقش فریادی’، ‘دست صبا’، ‘زنداں نامہ’ اور ‘دست تہہ سنگ’ شامل ہیں جبکہ ‘مجھ سے پہلی سی محبت’، ‘گُلوں میں رنگ بھرے’، ‘بہار آئی’ اور ‘بول کے لب آزاد ہیں تیرے’، فیض کے وہ گیت ہیں، جو آج بھی لوگوں کے ذہن میں نقش ہیں۔
aXA6IDMuMTQ1LjE3OC4yNDAg ejasoft island