امریکہ اور روس آئے ساتھ، کہا طالبان کا 'اسلامی امارات برائے افغانستان' منظور نہیں
امریکہ اور روس نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ دونوں ایک ساتھ مل کر بین الاقوامی برادری کو اس بات کے لئے راضی کریں گے کہ کوئی بھی 'اسلامی امارات برائے افغانستان' کو دوبارہ بحال کرنے کے کسی کوشش کی حمایت نہ کرے. بتا دیں کہ خود کو اقتدار سے ہٹائے جانے سے پہ
امریکہ اور روس نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ دونوں ایک ساتھ مل کر بین الاقوامی برادری کو اس بات کے لئے راضی کریں گے کہ کوئی بھی 'اسلامی امارات برائے افغانستان' کو دوبارہ بحال کرنے کے کسی کوشش کی حمایت نہ کرے. بتا دیں کہ خود کو اقتدار سے ہٹائے جانے سے پہلے طالبان اپنی حکومت کو 'اسلامی امارات برائے افغانستان' کہہ کر خطاب کرتا تھا.
ایک نیوز پیپر کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور روس فرق افغان مذاکرات اور سیاسی عمل سے طے ہونے والی افغان اسلامی حکومت کی سمت میں طالبان کے عزم کی تعریف کرتے ہیں. لیکن وہ یہ بھی واضح کردینا چاہتے ہیں کہ 'اسلامی امارات برائے افغانستان' کو بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کی منظوری حاصل نہیں ہے. بین الاقوامی برادری اسے قبول کرنے یا بحال کرنے کے کسی بھی کوشش کی حمایت نہیں کرے گا.
زی نیوز کے مطابق طالبان نے ہفتہ کے روز کہا تھا کہ وہ اب بھی افغانستان کے 'درست حکمران' ہیں اور یہ ان کا فرض ہے کہ وہ 2001 میں امریکی فوج کی طرف سے بے دخل کئے جانے سے پہلے کی 'اسلامی حکومت' کو پھر سے بحال کریں. انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ سے دوحہ میں ہوئے امن معاہدے سے اس صورت حال پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے کہ ان کے سپریم لیڈر ملا هبة الله ہی افغانستان کے جائز حکمران ہیں. اگرچہ طالبان نے اپنے بیان میں 'اسلامی امارات برائے افغانستان' لفظ سے گریز کیاہے.