خام تیل: سعودی عرب اور روس کے درمیان جنگ شروع
تیل کے معاملے میں امریکہ کے خود کفیل ہونے کے بعد روس اور سعودی عرب کے درمیان تیل کی پیداوار پر تنازع شروع ہو گیا ہے۔
تیل کے معاملے میں امریکہ کے خود کفیل ہونے کے بعد روس اور سعودی عرب کے درمیان تیل کی پیداوار پر تنازع شروع ہو گیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق سعودی عرب نے قیمتوں میں اضافے کی غرض سے تیل کی پیداوار میں کمی کی تھی۔ سعودی عرب اس کے ذریعے کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی مندی کو کم کرنا چاہتا تھا لیکن اسی دوران روس نے اپنا رد عمل ظاہر کر دیا ہے۔
روس نے تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے ساتھ تعاون کرنا بند کر دیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ روس ایشیائی مارکیٹ میں تیل کی برآمدات میں سعودی عرب کی اجارہ داری کو چیلنج کرنے جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے رویٹرز کے مطابق روس کی جوابی کارروائی کے پیشِ نظر سعودی عرب اب 25 امریکی ڈالر فی بیرل تک خام تیل فروخت کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
کورونا وائرس کے چیلنجز کے درمیان جمعہ کے روز تیل کی قیمتیں سنہ 2008 کی معاشی مندی کے بعد سب سے کم سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
کورونا کی وجہ سے خام تیل کی طلب اور رسد کے مابین کوئی توازن نہیں بن پا رہا ہے۔
خیال رہے کہ دسمبر 2016 میں روس اور سعودی عرب نے ویانا میں 11 غیر اوپیک ممالک (اب 10) اور اوپیک ممالک کے مابین ایک معاہدے پر دستخط کئے تھے۔
اس معاہدے کا مقصد تیل کی قیمتوں کو مستحکم رکھنا تھا اور اسے کم نہیں کرنا تھا۔ ابتدا میں یہ معاہدہ چھ ماہ کے لئے تھا لیکن بعد میں اس کی آخری تاریخ میں توسیع کر دی گئی تھی اور اس معاہدے کو اوپیک پلس کا نام دیا گیا تھا۔
aXA6IDMuMTQxLjEwLjExNiA= ejasoft island