سندھ میں کورونا سے لڑنے والی فرنٹ لائن فورس بنیادی اور ضروری آلات سے ہی محروم
سندھ میں کورونا سے لڑنے والی فرنٹ لائن فورس بنیادی اور ضروری آلات سے ہی محروم ہے اور اسپتالوں کے طبی عملے کے پاس حفاظتی لباس ہی موجود نہیں۔
سندھ میں کورونا سے لڑنے والی فرنٹ لائن فورس بنیادی اور ضروری آلات سے ہی محروم ہے اور اسپتالوں کے طبی عملے کے پاس حفاظتی لباس ہی موجود نہیں۔
کراچی کے اسپتال جن میں 'سول ،عباسی ، جناح ، انڈس اور سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی)' شامل ہیں سرکاری سطح پر کورونا وائرس سے نبرد آزما ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اسپتالوں کے ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ حفاظتی لباس سے ہی محروم ہیں، جب کہ سندھ حکومت کی فہرست میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ماتحت عباسی شہید اسپتال کا نام ہی شامل نہیں ہے۔
جيو نيوز کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے جو سامان فراہم کیا گیا تھا وہ 2 دن میں ہی ختم ہوگیا تھا، جب کہ لاڑکانہ اور سکھر سے بھی ایسی ہی شکایات ہیں۔
کراچی کے سول اسپتال کی انتظامیہ نے سامان کی فراہمی کے لیے سیکرٹری صحت کو خط بھی لکھا ہے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سول اسپتال میں 24 گھنٹوں میں 1000 پی پی ای (حفاظتی سامان) کی ضرورت پڑتی ہے جس میں حفاظتی لباس، ماسک، دستانے، شُوکور، گاؤن اور دیگر سامان شامل ہوتا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے سول اسپتال اورجناح اسپتال کوصرف 500 حفاظتی لباس دیےگئے تھے، جب کہ انڈس اسپتال کو 100،ایس آئی یو ٹی کو 300 حفاظتی لباس دیے گئے ہیں،اس فہرست میں عباسی شہید اسپتال کراچی کا نام ہی شامل نہیں ہے۔
اس کے علاوہ غلام محمد مہر اسپتال سکھر کو 1500 اور سول اسپتال لاڑکانہ کو 500 حفاظتی لباس دیےگئے تھے۔
aXA6IDMuMTM3LjE3MS4xMjEg ejasoft island