حکومت پاکستان کی طرف سے ڈیٹا پروٹیکشن بل پر تجاویز طلب کی گئیں
’پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2020‘ کے عنوان سے ایک مسودہ تیار کیا ہے، کیوں کہ عالمی وبا کے تناظر میں اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے فردِ واحد کا ذاتی ڈیٹا بہت اہم بن گیا ہے۔
ڈیجیٹل اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ کووڈ 19 کا پھیلاؤ روکنے کے لیےجدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عوام کے رازداری کے حق کی حفاظت کی جائے جس کے ایک روز بعد ہی حکام نے ڈیٹا پروٹیکشن بل کا مسودہ مشاورت کے لیے جاری کردیا ہے۔
ڈان نيوز کے مطابق وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونکیشن(آئی ٹی) نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ انہوں نے ’پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2020‘ کے عنوان سے ایک مسودہ تیار کیا ہے، کیوں کہ عالمی وبا کے تناظر میں اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے فردِ واحد کا ذاتی ڈیٹا بہت اہم بن گیا ہے۔
مذکورہ بل وزارت آئی ٹی کی سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب ہے اور تفصیلات کے مطابق اسٹیک ہولڈر 15 مئی تک ای میل ایڈریس info@moitt.gov.pk پر اپنی تجاوزیز ارسال کرسکتے ہیں۔
تاہم سکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فی الوقت مشاورتی عمل کے لیے کوئی حتمی تاریخ طے نہیں کی گئی اور یہ عمل ابھی لا محدود ہے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ ہم عملد رآمد کے لیے مدت کے تعین کا فیصلہ کریں گے لیکن یہ ہمیں موصول ہونے والے فیڈ بیک پر منحصر ہے۔
واضح رہے کہ یہ پاکستان کا پہلا ڈیٹا پروٹیکشن مسودہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل جولائی 2018 میں بھی وزارت آئی ٹی نے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2018 کا مسودہ تیار کیا تھا، جس میں ذاتی ڈیٹا کو غیر قانونی طور پر استعمال کرنے پر 50 لاکھ جرمانہ اور 2 سال قید کی سزا تجویز کی گئی تھی۔
aXA6IDMuMTI4LjE5MC4xMDIg
ejasoft island