اسد اللہ غالب کی 151ویں برسی آج منائی جارہی ہے
غالب نے اردو میں دیوان لکھے، مگر ہمیشہ ان کے دل کے زیادہ قریب فارسی شاعری ہی رہی۔انہوں نے اردو شاعری میں ایک نئی روح پھونکی اور اسے زندگی کی حرارت بخش کر انسانی نفسیات کو اشعار کا لباس پہنایا۔
مرزا اسد اللہ خان غالب ستائیس دسمبر 1797 کوآگرہ میں پیدا ہوئے، اور لڑکپن سے ہی شاعری کا آغاز کیا، مگر زندگی کی تلخیوں نے عمر بھر ان کا ساتھ نہ چھوڑا۔ رشتہ ازداواج سے منسلک ہونے کے بعد غالب دہلی منتقل ہوگئے۔
غالب نے اردو میں دیوان لکھے، مگر ہمیشہ ان کے دل کے زیادہ قریب فارسی شاعری ہی رہی۔انہوں نے اردو شاعری میں ایک نئی روح پھونکی اور اسے زندگی کی حرارت بخش کر انسانی نفسیات کو اشعار کا لباس پہنایا۔
غالب کی شاعری میں انسان اور کائنات کے مسائل کے ساتھ محبت اورزندگی سے وابستگی شدت سےنظر آتی ہے، رندی اور تصوف کے باب بھی ہیں،لیکن اپنے کلام کی شوخی پر تو وہ خود بھی مرمٹتے تھے۔
جنگ آزادی کے بعد مرزا غالب کے مالی حالات بگڑ گئے، اور پینشن کے حصول کے لیے انہوں نے دہلی سے کلکتہ تک سفر بھی کیا، مگر عزت نفس کو مجروح نہیں ہونے دیا۔
15 فروری 1869 کو اردو کے یہ عہد ساز شاعر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
aXA6IDMuMTM4LjE3NC45NSA= ejasoft island