پاکستان کی ساحلی پٹیوں پر پہلی بار "بلینکٹ آکٹوپس" کی دریافت
پاکستان کی ساحلی پٹیوں پر پہلی بار "بلینکٹ آکٹوپس" کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، ڈبلیو ڈبلیو ایف حکام کا کہنا ہے کہ ساحلی پٹیوں پر اس نئی قسم کے آکٹوپس کی دریافت ہونا خوش آئند ہے۔
پاکستان کی ساحلی پٹیوں پر پہلی بار "بلینکٹ آکٹوپس" کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، ڈبلیو ڈبلیو ایف حکام کا کہنا ہے کہ ساحلی پٹیوں پر اس نئی قسم کے آکٹوپس کا پایا جانا خوش آئند ہے۔
اے آر وائی کے مطابق پاکستان کی ساحلی پٹیوں پر پہلی بار تین نایاب "بلینکٹ آکٹوپس" پائے گئے ہیں، بلینکٹ آکٹوپس عموما دنیا کے گرم ترین علاقوں اور گہرے پانی میں پائے جاتے ہیں۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف ٹیکنیکل ایڈوائیزر معظم خان کا کہنا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے ساحل سے 3 نایاب آکٹوپس پکڑے گئے ہیں، بلینکیٹ نسل کے آکٹوپس گھوڑا باری، ارماڑہ اور کیپ ماؤنٹ سے پکڑے گئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے سندھ اور بلوچستان کی ساحلی پٹی پر ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تربیت یافتہ ماہی گیروں نے آکٹوپس کے تین نمونے ریکارڈ کیے ہیں، اس آکٹوپس کی جلد بلینکٹ کی طرح ہوتی ہے، جس کی وجہ سے اسے بلینکٹ آکٹوپس کہا جاتا ہے، آکٹوپس کی لمبائی 2 فٹ سے ایک میٹر تک ہے۔
معظم خان نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کی ساحلی پٹی پر اس نئی قسم کے آکٹوپس کا پایا جانا خوش آئند ہے، تینوں نایاب آکٹوپس سمندر میں چھوڑ دیے گئے ہیں۔