کورونا وائرس: پینگولیئن میں کووڈ۔19 نما وائرس کی تصدیق

چین میں اسمگل کئے جانے والے پینگولیئن میں کووڈ۔19 نما وائرس کی تصدیق سامنے آئی ہے جو کہ پوری دنیا میں پھیل گیا ہے۔
چین میں اسمگل کئے جانے والے پینگولیئن میں کووڈ۔19 نما وائرس کی تصدیق سامنے آئی ہے جو کہ پوری دنیا میں پھیل گیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق ایک بین الاقوامی ٹیم نے کہا ہے کہ جنگلی جانوروں کی منڈی میں ان کی خرید و فروخت پر پابندی لگائی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی وبا کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔
پینگولیئن ان دودھ پلانے والے جانوروں میں سے ایک ہے جن کو زیادہ تر غیر قانونی طریقے سے اسمگل کیا جاتا ہے اور انھیں روایتی دوائیوں اور خوراک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
چمگادڑوں کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اصل میں ان سے یہ بیماری شروع ہوئی تھی۔
نیچر میگزین میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جینیاتی ڈیٹا بتاتا ہے کہ ’ان جانوروں کو چھونے اور انھیں لانے لے جانے کے عمل میں انتہائی احتیاط کی ضرورت پڑتی ہے، اس لئے جانوروں کی منڈی میں ان کی خرید و فروخت سخت ممنوع قرار دے دینی چاہئے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ چین اور جنوب مشرقی ایشیا کے جنگلوں میں پینگولیئن پر مزید تحقیق ہونی چاہیے تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اس کے کردار اور مستقبل میں انسانوں میں اس کی ٹرانسمیشن کے متعلق جانا جا سکے۔
چیونٹیاں کھانے والا کھپروں یا چھلکوں والا یہ میمل دنیا میں سب سے زیادہ اسمگل کیا جانے والا جانور ہے اور معدومیت کا شکار ہے۔ اس کے کھپروں کی ایشیا میں بڑی طلب ہے، اور انھیں روایتی چینی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ کچھ لوگ پینگولیئن کے گوشت کو ایک نفیس غذا سمجھتے ہیں۔