ایف بی آئی کے سابق ایجنٹ رابرٹ لیوینسن کی ایرانی حراست میں موت
ایف بی آئی کے سابق ایجنٹ رابرٹ لیوینسن 13 سال پہلے ایران میں لاپتہ ہوگئے تھے۔ رابرٹ لیوینسن کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی ایرانی حکام کی حراست میں موت ہوگئی ہے۔
ایف بی آئی کے سابق ایجنٹ رابرٹ لیوینسن 13 سال پہلے ایران میں لاپتہ ہوگئے تھے۔ رابرٹ لیوینسن کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی ایرانی حکام کی حراست میں موت ہوگئی ہے۔
بی بی سی کے بیان کے مطابق ان کے خاندان نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ سی آئی اے کی ایما پر ایک غیر منظور شدہ مشن میں مصروف تھے۔ ان کی مبینہ ہلاکت پر ان کے خاندان نے کہا ہے کہ ہمارے لئے اپنا درد بیان کرنا ناممکن ہے، اور خاندان یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ ان کی ہلاکت کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے پہلے ہوئی ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق رابرٹ لیوینسن سنہ 1998 میں ایف بی آئی سے ریٹائر ہوئے تھے مگر ان کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ وہ ایک نجی تفتیش کار کے طور پر کیش میں کام کرتے رہے اور خطے میں جعلی سگریٹیں بنانے کے کاروبار پر نظر رکھتے تھے۔
امریکی حکام کو شک ہے کہ انھیں ایرانی انٹیلیجنس نے اس لئے اغوا کیا تھا کہ تاکہ انھیں واشنگٹن سے سودے بازی کے لئے استعمال کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں کہا ہے کہ میں اس معاملے سے مکمل باخبر ہوں، وہ ایک اچھے خاندان سے تعلق رکھنے والے نفیس انسان تھے۔
ٹرمپ نے مزید کہا ہے کہ رابرٹ لیوینسن ایک بہترین انسان تھے اور کافی عرصے سے بیمار تھے۔ انھیں حراست سے قبل بھی طبی مشکلات کا سامنا تھا اور یہ اچھی بات نہیں ہے، مگر مجھے یہ بات قبول نہیں ہے کہ وہ ہلاک ہوچکے ہیں۔ کیونکہ ایرانی حکام نے ہمیں نہیں بتایا ہے کہ وہ مر چکے ہیں۔
یاد رہے کہ نومبر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں مطالبہ کیا تھا کہ ایران لیوینسن کو امریکہ کے حوالے کر دے۔
aXA6IDMuMTQyLjQwLjQzIA== ejasoft island