اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو چین سے شہریوں کو نہ نکالنے کے فیصلے پر نظرثانی کی دی ہدایت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو چین سے پاکستانی شہریوں کو نہ نکالنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی ہدایت دی ہے،
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو چین سے پاکستانی شہریوں کو نہ نکالنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی ہدایت دی ہے، سوچ بیچار کیلئے دو ہفتوں کا وقت دیا ہے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ دیگر ممالک اپنے شہریوں کو نکال رہے ہیں، پاکستانی شہریوں کو کچھ ہوا تو کون ذمہ دار ہوگا؟ یہ کوئی وضاحت نہیں کہ شہریوں کو نکالا تو کسی ملک سے تعلقات خراب ہوجائیں گے۔
نيوز 92 کے مطابق کرونا وائرس سے متعلق درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سماعت کی،اور ریمارکس دیے کہ بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک اپنے شہریوں کو چائنہ سے نکال رہے ہیں، پاکستان اپنے شہریوں کو چین سے کیوں نہیں نکال رہاہے ۔
وزارت خارجہ کے نمائندے نے بتایا کہ 194 ممالک میں سے صرف 23 نے اپنے شہریوں کو نکالا ہے ، بنگلہ دیش نے اپنے شہریوں کونکالنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے ، ہندوستان نے اپنے کچھ لوگ نکالے ہیں، تاہم 80 ہندوستانی شہری اب بھی پھنسے ہوئے ہیں، ووہان میں ایک ہزار پاکستانی موجود ہیں ، چینی حکومت سے پاکستانی سفیر کوووہان جانے کی اجازت دینے کے لئے کہا گیا تھا، تاہم انہوں نے منع کردیا، بہر حال ملک اور طلبہ کے مفاد میں فیصلہ کریں گے۔
وزارت صحت کے نمائندے نے بتایا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کو الگ کیا جائے ، مگر ویکسین ابھی تک دستیاب نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 23 ممالک انتظامات کرسکتے ہیں توپاکستان کیوں نہیں ، ہم یہ نہیں چاہتے کہ وائرس یہاں منتقل ہو ، لیکن ریاست اپنے شہریوں کی ذمہ داری لے، کسی قسم کا حکم جاری نہیں کریں گے،جو کرنا ہے وزارت خارجہ کو کرنا ہے ، مگر ہر حال میں پاکستانی شہریوں کو واپس لانا ہے۔