جاپان: ٹوکیو اولمپکس کو مزید ملتوی کرنا ناممکن ہے

زندگی کے ہر شعبہ میں کورونا وائرس کا اثر دکھائی دے رہا ہے، اسی درمیان جاپان کے مختلف حلقوں میں ٹوکیو اولمپکس 2020 کے مزید التوا پر بحث کی جا رہی ہے۔
زندگی کے ہر شعبہ میں کورونا وائرس کا اثر دکھائی دے رہا ہے، اسی درمیان جاپان کے مختلف حلقوں میں ٹوکیو اولمپکس 2020 کے مزید التوا پر بحث کی جا رہی ہے۔ ہندوستان اردو ٹائمس کے مطابق جاپان کی اولمپکس کمیٹی کے صدر نے اولمپکس مقابلوں کے مزید التوا کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
ٹوکیو اولمپکس کی انتظامی کمیٹی کے صدر یوشیرو موری کا کہنا ہے کہ اولمپکس میں ایک سال سے زیادہ تاخیر نہیں کی جاسکتی ہے۔ ایونٹ پہلے ہی کورونا وائرس کے سبب تاخیر کا شکار ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں ایک جاپانی ماہر اور کوبی یونیورسٹی میں متعدی امراض کے پروفیسر کینتارو ایواٹا نے خیال ظاہر کیا تھا کہ 2021 میں بھی ٹوکیو اولمپکس کا انعقاد دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق کینتارو کا کہنا ہے کہ صرف جاپان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں کورونا وائرس کو قابو کرنے کی ضرورت ہے اور یہ اتنا آسان نہیں ہے۔ موجودہ صورتِ حال میں کھیلوں کے مقابلے بھی نہیں ہو سکیں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کیوڈو نیوز ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ٹوکیو اولمپکس کی انتظامی کمیٹی کے صدر کا کہنا ہے کہ 23 جولائی 2021 کو ٹوکیو اولمپکس کا افتتاح ہونا ہے اور اس کے مزید التوا کا قطعی کوئی امکان نہیں ہے۔ یوشیرو موری نے مزید کہا ہے کہ کھیلوں کے تمام انتظامات، کھلاڑیوں اور تکنیکی مسائل کو نمٹانے کے لیے ایک سالہ مدت کافی ہے جس میں مزید تاخیر غیر ضروری ہو گی۔
موری نے کہا ہے کہ وہ وزیرِ اعظم شنزو ایبے سے پہلے ہی اس موضوع پر تبادلہ خیال کر چکے ہیں کہ کیا جاپان کو دو سالہ التوا پر غور کرنا چاہیے، اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایک سال کی تاخیر ہی کافی ہے۔
یاد رہے کہ کھلاڑیوں اور کھیلوں کی انجمنوں کے شدید دباؤ کے بعد جاپانی منتظمین اور انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے مارچ میں ٹوکیو اولمپکس ایک سال تک ملتوی کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ جاپان کی رضا مندی کے بعد ٹوکیو اولمپکس ملتوی کیے جانے کے باوجود منتظمین اور جاپانی عہدیدار اس پہلو پر غور کررہے ہیں کہ آیا ایک سال کا التوا کافی ہے یا نہیں۔کھیلوں کی منتظم کمیٹی کے مطابق اولمپکس کو ملتوی کرنا یوں بھی آسان نہیں کہ اس پر بہت زیادہ اخراجات ہوتے ہیں۔