پاکستان: سندھ میں مکمل لاک ڈاؤن کا عندیہ، پنجاب میں پابندیاں سخت
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے لاک ڈاؤن کی پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے مکمل لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا ہے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے لاک ڈاؤن کی پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے مکمل لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا ہے۔
سندھ حکومت نے صوبے بھر میں جاری لاک ڈاؤن کے پلان میں تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہوئے شام 5 بجے سے دکانیں بند کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق صوبے میں اب دکانیں شام 8 کے بجائے شام 5 بجے بند کردی جائیں گی۔
دنيا نيوز کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے بھر میں مکمل لاک ڈاؤن کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پابندیاں سخت کئے بغیر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو نہیں روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر کسی وجہ کے لوگوں کو سڑکوں پر آنے نہیں دیا جائے۔ مقامی کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد تشویش ناک ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بھی بڑا فیصلہ کرتے ہوئے صوبے بھر میں جنرل اسٹورز اور کرانہ کی دکانیں رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ روزمرہ اشیا کی تمام دکانیں صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک کھلی رہیں گی۔
وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ فیصلے پر ہفتے سے عملدرآمد ہوگا۔ کسی کو خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر گڈز ٹرانسپورٹ کو نقل وحمل کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسافر بردار گاڑیوں پر پابندی برقرار رہے گی۔
عثمان بزدار نے لاہور سمیت پنجاب بھر میں ہاٹ اسپاٹ کی چیکنگ کا نظام سخت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے انتہائی حساس علاقوں کی نشاندہی کر کے ایس او پیز پر عملدرآمد جبکہ کورونا کیس والے علاقوں میں نقل وحرکت کو محدود کیا جائے۔
انہوں نے حکام کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ آٹے سمیت اشیائے ضروریہ کی دستیابی یقینی بنائی جائے جبکہ غریب افراد کے لئے راشن کا بندوبست کرنے کے حوالے سے انتظامات کو جلد حتمی شکل دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتہائی غریب افراد کے لئے معاشی پیکج تیار کر رہے ہیں۔ وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی ہفتے کو اس ضمن میں بریفنگ دے گی۔
انہوں نے مزید ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کٹس کی دستیابی جبکہ ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے لئے پرسنل پروٹیکشن ایکوپمنٹ کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔