ڈیووس میں وزیر اعظم عمران خان کا ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب
ڈیووس میں وزیر اعظم عمران خان نے ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب حکومت سنبھالی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ انتہا پر پہنچہ ہوا تھا لیکن ہم اس سال اقتصادی گروتھ کے لئے کام کررہے ہیں
ڈیووس میں وزیر اعظم عمران خان نے ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد گروپوں کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار پاکستانیوں نے قربانیاں دی ہیں۔ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں پاکستان کا 100بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے اسی لئے ہم کسی بھی ملک کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے اور ہم صرف امن کے خواہاں ممالک کے شراکت دار ہوں گے۔
انہوں نے معاشی صورتحال کے سلسلہ میں بھی کہا ہے کہ ہم نے جب حکومت سنبھالی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ انتہا پر پہنچہ ہوا تھا لیکن ہم اس سال اقتصادی گروتھ کے لئے کام کررہے ہیں اور سخت معاشی فیصلوں کی وجہ سے ہم کو عوام کی سخت رویوں کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ روپیہ کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے اور معاشی بہتری کے لئے مشکل فیصلے کئے گئے ہیں اور ملک میں سرمایہ کاری لانے کی وجہ سے روزگار کے مواقع فراہم ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سی پیک کے تحت پاکستان میں زراعتی پیدوار میں اضافہ کرنے کا منصوبہ شامل ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا ہے کہ خطے میں جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کو بہت اہمیت حاصل ہے، پاکستان میں سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں اور حکومت کی تمام تر توجہ معدنی وسائل کو بروئے کار لانے پر ہے۔ پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے اور نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لئے پروگرام وضع کیا گیا ہے۔
عمران خان نے امن وسلامتی کے بارے میں کہا ہے کہ نائن الیون کے بعد سیکورٹی کی صورت حال خراب ہوئی ہے۔ نائن الیون سے پاکستان کا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ میں نائن الیون کے بعد امریکی جنگ میں شراکت داری کا مخالف تھا۔ نائن الیون کے بعد ہی پاکستان میں بم دھماکے دیکھنے میں آۓ ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی ختم کرانے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن وسلامتی کے لئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور طالبان اور افغان حکومت ایک ساتھ مل کر بیٹھیں گے تو معاملات حل ہو جائیں گے۔