زمین کے مقناطیسی قطب شمالی نے گھمائے سائنسدانوں کے ذہن
زمین کا مقناطیسی قطب شمالی دنیا بھر کے سائنسدانوں کے ذہنوں کو گھمانے کا باعث بن رہا ہے اور گزشتہ 40 سالوں کے دوران مقناطیسی قطب شمالی قطب نما میں ہر سال اوسطا 30 میل حرکت کر رہا ہے اور اپنے سابق مرکز کینیڈا سے سربیا کی جانب بڑھ رہا ہے۔
زمین کے مقناطیسی قطب شمالی نے گھمائے سائنسدانوں کے ذہن
زمین کا مقناطیسی قطب شمالی دنیا بھر کے سائنسدانوں کے ذہنوں کو گھمانے کا باعث بن رہا ہے اور گزشتہ 40 سالوں کے دوران مقناطیسی قطب شمالی قطب نما میں ہر سال اوسطا 30 میل حرکت کر رہا ہے اور اپنے سابق مرکز کینیڈا سے سربیا کی جانب بڑھ رہا ہے۔
دنیا نیوز نے لکھا ہے کہ برٹش جیولوجیکل سروے سے تعلق رکھنے والے ایک سائنسدان Ciaran Beggan کے مطابق مقناطیسی شمالی قطب نے گزشتہ 350 سال کینیڈا کے ایک ہی حصے میں گھومتے ہوئے گزارے ہیں، مگر 1980 کی دہائی سے حرکت کرنے کی شرح 6.1 کلومیٹر سالانہ سے 31 کلومیٹر سالانہ تک پہنچ گئی ہے۔
Ciaran Beggan ان سائنسدانوں کے گروپ میں شامل ہیں جو اس قطب کی سرگرمیوں کو سالانہ بنیادوں پر ٹریک کرتے ہیں اور اس حوالے سے اس ورلڈ میگنیٹک ماڈل (ڈبلیو ایم ایم) کو آگاہ کیا جاتا ہے جو زمین کے مقناطیسی میدان کا نقشہ ہے۔
ڈبلیو ایم ایم کی تازہ ترین اپ ڈیٹ کے مطابق مقناطیسی قطب شمالی اب بھی آگے بڑھ رہا ہے مگر اب اس کی رفتار 24.8 سال فی میل تک گھٹ گئی ہے۔
سائنسدان نے بتایا ہے کہ 2040 تک تمام قطب نما ممکنہ طور پر اصل شمال کو مشرق کی جانب دکھائیں گے اور مقناطیسی قطب شمالی شمالی روس کی جانب دور نکل جائے گا۔
زمین کا مقناطیسی میدان ایسی زمینی مقناطیسی توانائی رکھتے ہیں جو زمین کو جان لیوا اور تباہ کن سورج کی ریڈی ایشن سے بچاتی ہیں کیونکہ اس کے بغیر شمسی ہوائیں زمین کے سمندروں اور ماحول کو ختم کرسکتی ہیں۔
aXA6IDMuMTM4LjE4OC4yNDgg
ejasoft island