امریکہ: ڈیموکریٹک پارٹی کے برنی سینڈرز امریکی صدارتی انتخابات سے باہر
ان دنوں امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کے طور پر نامزد برنی سینڈرز اور جو بائیڈن کے درمیان مقابلہ جاری ہے مگر اب یہ مقابلہ سینیٹر سینڈرز کے ہاتھوں سے بظاہر نکلتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
ان دنوں امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کے طور پر نامزد برنی سینڈرز اور جو بائیڈن کے درمیان مقابلہ جاری ہے مگر اب یہ مقابلہ سینیٹر سینڈرز کے ہاتھوں سے بظاہر نکلتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
بی بی سی کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی نمائندگی حاصل کرنے کے لئے 1991 نمائندوں کی حمایت حاصل کرنا ضروری ہے اور تاحال جو بائیڈن 1147 جبکہ برنی سینڈرز 861 نمائندوں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
جو بائیڈن فلوریڈا، ایلینوائے اور ایریزونا میں بھاری مارجن سے جیت کے بعد نمائندگی حاصل کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ ریاست ورمونٹ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر برنی سینڈرز کو کشمیر، مشرقِ وسطیٰ اور امریکہ میں مسلمانوں کی حمایت کرنے اور اسلامو فوبیا کے خلاف کھل کر گفتگو کرنے کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔
ساتھ ہی ساتھ برنی سینڈرز امریکہ کی سیاہ فام، افریقی اور ہسپانوی برادریوں، تارکینِ وطن اور مقامی قبائل کے حقوق اور ان کے ساتھ روا رکھی جانے والی تفریق کی بھی مذمت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ ماضی میں برنی سینڈرز کو پاکستان اور امریکہ میں مقیم مسلمانوں اور پاکستانیوں کی جانب سے پذیرائی بھی ملتی رہی ہے۔
انھوں نے گزشتہ سال اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ (اسنا) کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمہ، رابطوں پر پابندی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کڑی تنقید کی تھی۔
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے امریکی حکومت پر بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اس مسئلہ کے پرامن حل کے لئے کھل کر بولنے پر زور دیا تھا۔
aXA6IDMuMTM1LjE5MC4yMzIg ejasoft island