امریکہ: ناسا کو نئے خلاباز درکار ہیں
بی بی سی کے مطابق ناسا کو اپنے مستقبل کے مشنز کے لئے خلابازوں کی تلاش ہے اور اس سلسلے میں درخواستیں دینے کا ٹائم دو مارچ سے اکتیس مارچ تک ہے لہذا خلا میں جانے والے خواہشمند حضرات اپنی درخواستیں جمع کر سکتے ہیں۔
بی بی سی کی تفصیلات کے مطابق اگرچہ گذشتہ نصف صدی سے انسان نے چاند پر قدم نہیں رکھا ہے لیکن امریکی خلائی ایجنسی ناسا کو امید ہے کہ وہ اس صورتحال کو تبدیل کر لیں گے۔ ناسا کا منصوبہ ہے کہ وہ چاند پر قدم رکھنے والی تاریخ کی پہلی خاتون اور اگلے مرد کو 2024 تک چاند پر بھیجیں گے۔
یاد رہے کہ 1960 کی دہائی سے اب تک ناسا نے 350 افراد کو خلابازی کی تربیت کے لئے چنا ہے اور ان میں سے تقریباً 48 اس وقت ایکٹیو گروپ میں ہیں۔
خیال رہے کہ ناسا ایک امریکی ایجنسی ہے اور ناسا میں ملازمت کے لئے پہلی شرط امریکی شہریت ہے اگرچہ دوہری شہریت والے بھی ناسا کا حصہ بن سکتے ہیں۔
اس قانون نے سب کے خواب نہیں توڑے ہیں۔ برطانوی خلاباز پیئرز سیلرز نے برطانیہ چھوڑا اور امریکہ جا کر امریکی شہریت حاصل کی اور پھر تین مشنز پر گئے تھے۔
بی بی سی کے مطابق ناسا کو اپنے مستقبل کے مشنز کے لئے خلابازوں کی تلاش ہے اور اس سلسلے میں درخواستیں دینے کا ٹائم دو مارچ سے اکتیس مارچ تک ہے لہذا خلا میں جانے والے خواہشمند حضرات اپنی درخواستیں جمع کر سکتے ہیں۔
aXA6IDMuMTMzLjE0Mi4xNDUg ejasoft island