امریکہ-طالبان امن معاہدہ: افغان حکومت نے پیش رفت کرتے ہوئے طالبان کے 100 قیدی رہا کردئے
افغان حکومت نے دوحہ معاہدے پر عمل کا آغاز کرتے ہوئے طالبان کے 100 قیدیوں کو رہا کردیا ہے۔
افغان حکومت نے دوحہ معاہدے پر عمل کا آغاز کرتے ہوئے طالبان کے 100 قیدیوں کو رہا کردیا ہے۔
جیو نیوز کے مطابق افغان قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے 100 طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کی تصدیق کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغان قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر اشرف غنی کے حکم کے تحت افغان حکومت نے 100طالبان قیدیوں کو ان کی عمر، صحت اور بقیہ سزا کو مدنظر رکھتے ہوئے رہا کردیا ہے۔
جاوید فیصل کے مطابق یہ فیصلہ ہماری بحالی امن اور کورونا کی وبا کو روکنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے افغان طالبان کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز افغان طالبان نے قیدیوں کی رہائی سے متعلق افغان حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور طالبان کا کہنا ہے کہ افغان حکومت حیلے بہانے کرکے قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کررہی ہے۔
طالبان کے اعلان کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے افغان حکومت کو خبردار کیا ہے کہ آپس کے اختلافات ختم کر کے طالبان سے معاہدہ کریں ورنہ صدر ٹرمپ امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کا حکم دے سکتے ہیں اور افغانستان کی امداد بھی روک دیں گے۔
واضح رہے کہ افغان طالبان کی ٹیم قیدیوں کے تبادلے کے لئے افغان حکومت سے بات چیت کرنے کے لئے گزشتہ ایک ہفتے سے کابل میں موجود ہے اور اس دوران فریقین میں مذاکرات کے متعدد دور ہوچکے ہیں تاہم گزشتہ روز طالبان نے اپنی ٹیم کو کابل سے واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ 29 فروری 2020 کو قطر میں ہونے والے امریکہ طالبان معاہدے میں طے کیا گیا ہے کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جبکہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔
معاہدے میں قیدیوں کی رہائی کی شرط بھی شامل ہے جس کے تحت 10 مارچ 2020 تک طالبان کے 5 ہزار قیدی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار اہلکاروں کو رہا کرنا ہے تاہم فریقین کے درمیان تنازعات اور افغان حکومت کے اعتراضات کے باعث یہ معاملہ تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔
aXA6IDEzLjU5LjI0My42NCA= ejasoft island