امریکہ-طالبان امن معاہدہ: افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات شروع
امریکہ- طالبان امن معاہدہ کی کارروائی کو آگے بڑہاتے ہوئے افغان حکومت اور طالبان نے ایک دوسرے کے قیدیوں کی رہائی کے لئے مذاکرات شروع کر دئے ہیں۔ دوسری ملاقات سے قبل اس سلسلے میں ہونے والی ابتدائی ملاقات کی تفصیلات بدھ کو سامنے آئیں۔
امریکہ- طالبان امن معاہدہ کی کارروائی کو آگے بڑہاتے ہوئے افغان حکومت اور طالبان نے ایک دوسرے کے قیدیوں کی رہائی کے لئے مذاکرات شروع کر دئے ہیں۔ دوسری ملاقات سے قبل اس سلسلے میں ہونے والی ابتدائی ملاقات کی تفصیلات بدھ کو سامنے آئیں۔
فوٹو-(بی بی سی)
بی بی سی کے مطابق یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر افغان حکومت نے شہریوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
دوحہ میں امریکہ اور طالبان میں ہونے والے معاہدے کے تحت افغان حکومت طالبان کے 5000 قیدی رہا کرے گی جبکہ اس کے بدلے میں طالبان افغان سکیورٹی فورسز کے 1000 قیدی رہا کرے گا۔
ملک میں جاری سخت کارروائیوں کے درمیان یہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔ افغان حکام نے بدھ کے روز ملک کے جنوبی صوبے ہلمند میں ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی ہے جس میں آٹھ ہلاکتیں ہوئی ہیں،اور مرنے والوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔
امریکہ اور طالبان میں ہونے والے 29 فروری کے معاہدے کے تحت فریقین کی طرف سے قیدیوں کی رہائی مارچ کے آغاز سے ہونا تھی، مگر اس کی راہ میں کئی رکاوٹیں آئیں۔ بدھ تک دونوں کی صرف ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہی ملاقات ممکن ہو سکی۔
جب بدھ کو دوسرے دن یہ مذاکرات ہونے جارہے تھے تو افغان حکومت کی قومی سلامتی کمیٹی کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ان ملاقاتوں میں ابھی تک صرف تکنیکی پہلوؤں پر غور کیا گیا ہے۔
یہ مذاکرات انٹرنیشل کمیٹی آف ریڈ کراس کی سربراہی میں ہو رہے ہیں۔ ریڈ کراس کے مطابق ان مذاکرات میں دونوں اطراف سے قیدیوں کی رہائی ہی مرکزی نکتہ تھا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان ملاقاقوں کا مقصد مذاکرات نہیں ہیں، ان میں سیاسی مذاکرات شامل نہیں ہیں۔