کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاکستانی سائنسدانوں کو ملی اہم کامیابی
کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاکستانی سائنسدانوں کی اہم کامیابی سامنے آئی ہے۔ ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کے علاج کے لئے اینٹی باڈیز (انٹرا وینیس امیونو گلوبیولن) تیار کرنے کا دعوی کیا ہے۔
کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاکستانی سائنسدانوں کی اہم کامیابی سامنے آئی ہے۔ ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کے علاج کے لئے اینٹی باڈیز (انٹرا وینیس امیونو گلوبیولن) تیار کرنے کا دعوی کیا ہے۔
جيو نيوز کے مطابق ترجمان ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائسنز نے بتایا ہے کہ یونیورسٹی کورونا وائرس کے علاج کے لئے گلوبیولن تیار کرکے دنیا پر سبقت لے گئی ہے۔ ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کے صحتیاب مریضوں کے خون سے حاصل شدہ اینٹی باڈیز سے انٹرا وینیس امیونو گلوبیولن( آئی وی آئی جی) تیار کرلی ہے جس کے ذریعے کورونا متاثرین کا علاج کیا جاسکے گا۔
ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر شوکت علی نے کہا ہے کہ اس طریقہ علاج میں کورونا سے صحت یاب مریض کے خون میں نمو پانے والے اینٹی باڈیز کو علیحدہ کرنے کے بعد شفاف کرکے امیونو گلوبیولن تیار کی جاتی ہے ۔
یہ طریقہ علاج پلازما تھراپی سے بالکل ہی مختلف ہے، ماہرین نے لیبارٹری ٹیسٹنگ اور حیوانوں پر اس کا سیفٹی ٹرائل کرکے حاصل ہونے والی ہائپر امیونو گلوبیولن کو کامیابی کے ساتھ تجرباتی بنیادوں پر انجیکشن کی شیشیوں (وائلز) میں محفوظ کرلی ہے۔
ڈاؤ یونیورسٹی کی ٹیم ابتدائی طور پر مارچ 2020 میں خون کے نمونے جمع کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی، بعد ازاں اس کے پلازما سے اینٹی باڈیز کو کیمیائی طور پر الگ تھلگ کرنے، صاف و شفاف کرنے اور بعد میں الٹرا فلٹر تکنیک کے ذریعے ان اینٹی باڈیز کو مرتکز کرنے میں کامیاب ہوگئ ہے۔
ماہرین اب وفاقی حکومت کے ادارے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور بائیو ایتھکس کمیٹی سے بھی اس کی منظوری لیں گے جس کے بعد انسان پر کلینیکل ٹرائل کا آغاز کیا جائے گا۔
aXA6IDMuMTQ0Ljk4LjEzIA==
ejasoft island