جزیرہ وان بحیرہ ہند میں ڈوبتا ہوا
انڈیا اور سری لنکا کے درمیان کھلے سمندر میں زمین کی ایک چھوٹی سی پٹی وان جزیرہ کہلاتی ہے۔ جزیرہ وان ماہی گیروں کے لئے طوفانوں سے بچاؤ اور محققین کے لیے ہمیشہ ایک مقبول مرکز رہا ہے۔ لیکن گزشتہ 50 برسوں سے یہ تیزی سے سکڑ رہا ہے۔
انڈیا اور سری لنکا کے درمیان کھلے سمندر میں زمین کی ایک چھوٹی سی پٹی وان جزیرہ کہلاتی ہے۔ جزیرہ وان ماہی گیروں کے لئے طوفانوں سے بچاؤ اور محققین کے لئے ہمیشہ ایک مقبول مرکز رہا ہے۔ لیکن گزشتہ 50 برسوں سے یہ تیزی سے سکڑ رہا ہے۔
بی بی سی کی تفصیلات کے مطابق اس جزیرے کے ارد گرد چمکتے ہوئے نیلے پانی پر سینکڑوں ماہی گیروں کی کشتیاں مسلسل تیرتی رہتی ہیں اور اس جزیرے کے ایک انتہائی محفوظ اور نازک خطے پر گلف آف منار بائیوسفیر ریزرو کی شروعات ہوتی ہے۔
اس جزیرے کے پانی میں انڈیا کی سب سے زیادہ حیاتیاتی تنوع رکھنے والی اور طرح طرح کی ساحلی پٹیاں ہیں۔ یہاں انڈیا میں پائی جانی والی مچھلیوں کی 2200 اقسام کا 23 فیصد، کیکڑے کی 106 اقسام اور گھونگھوں کی 400 سے زیادہ اقسام کے ساتھ ساتھ انڈو پیسیفک کی بوٹل نوز ڈولفن، فنلیس پورپوئز اور ہمپ بیک وہیل بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ ماہی گیر اپنے روزگار کے لئے اسی سمندری ذخیرے پر انحصار کرتے ہیں۔ اور وان جزیرہ اس دنیا کا دروازہ ہے۔ اس جزیرے پر مرکزی ساحل سے کشتی کے ذریعے آدھے گھنٹے کی مسافت پر 47 دیہات تک باآسانی رسائی ممکن ہے جو اس بڑی آبادی والے ساحل کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔
aXA6IDMuMTMzLjE0OS4xNjgg ejasoft island